Header Ads

اڑتالیس گھنٹوں میں شاہراہ قراقرم کوہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کردیا جائے گا.

گلگت(خصوصی رپورٹ)شاہراہ قراقرم گلگت راولپنڈی سیکشن کی بحالی کے لئے تیزرفتاری سے کام جاری ہے اوراگلے اڑتالیس گھنٹوں میں شاہراہ قراقرم کوہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کردیا جائے گا۔انتہائی ذمہ دارذرائع کے مطابق شاہراہ قراقرم دواپریل کوہونے والی بارشوں کے دوران لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے گلگت اورراولپنڈی کے درمیان کئی مقامات پربند ہوگئی تھی۔ ذرائع کے مطابق منگل کے روزٹین کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ظفراقبال اعوان نے اپنے دورہ گلگت بلتستان کے دوران شاہراہ قراقرم کے متاثرہ حصے کا نہ صرف فضائی جائزہ لیاتھا بلکہ ایف ڈبلیواو کے ذمہ دارحکام کوہدایات جاری کی تھیں کہ وہ شاہراہ قراقرم کوہنگامی بنیادوں پر بحالی کے لئے دن رات کام کریں۔ذرائع کے مطابق ٹین کورکمانڈر کی ہدایت کی روشنی میں ایف ڈبلیواو کے اہلکار شاہراہ قراقرم کے متاثرہ حصے کی بحالی کے لئے دن رات کام کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس وقت گلگت سے داسو چوچنگ پڑی تک جوداسو میں موجود پی ٹی ڈی سی موٹل کے قریب واقع ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کردی گئی ہے جبکہ راولپنڈی سے کیال نالہ جوپٹن اور داسو کے درمیان واقع ہے تک بھی ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چوچنگ پڑی کے قریب لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے سڑک پرایک سوفٹ کے علاقے میں ملبہ پڑا ہوا ہے اورایف ڈبلیواو کے اہلکار مبلہ ہٹانے کا کام تیزرفتاری سے کررہے ہیں جبکہ کیال کے علاقے میں متاثرہ پل کومکمل طورپر بحال کردیاگیا ہے البتہ پل کے ساتھ کیال کے علاقے میں لینڈسلائیڈنگ کے باعث تقریباً100میٹرشاہراہ قراقرم مکمل طورپر ختم ہوگئی تھی اس جگہ دوبارہ سڑک بنانے کے لئے ایف ڈبلیواو کے اہلکار دن رات کام کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق کیال نالہ سے داسو کے درمیان بھی گاڑیاں موجود ہیں داسو کے بلاک سے کیال نالہ کے بلاک تک گاڑیاں آدھے گھنٹے میں مسافروں کوپہنچاتی ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف ڈبلیواو کے اہلکار اگلے اڑٹالیس گھنٹوں میں شاہراہ قراقرم کو گلگت سے راولپنڈی تک ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں اور آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران مزیدبارش یالینڈسلائیڈنگ نہ ہوئی تو شاہراہ قراقرم کوہرقسم کی ٹریفک کے لئے بحال کردیاجائے گا واضع رہے کہ شاہراہ قراقرم بند ہونے کی وجہ سے نہ صرف گلگت بلتستان میں آٹے کابحران پیدا ہوا ہے بلکہ مارکیٹوں سے رفتہ رفتہ اشیائے خوردونوش بھی غائب ہوتی جارہی ہیں۔

No comments:

Copyright: www.meragilgit.blogspot.com. Powered by Blogger.