Header Ads

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے استعفی، مسلم لیگ ن سے ہی نیا وزیر اعظم لانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

اسلام آباد –نیوز ڈیسک- وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے استعفی، مسلم لیگ ن سے ہی نیا وزیر اعظم لانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ اہم شخصیت مضبوط ترین اُمیدوار، تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس کے معاملے کے بعد پاکستانی حکومت، مسلم لیگ ن اور شریف خاندان شدید تذبذب کا شکار ہوچکا ہے۔ اندرون خانہ ایک نئی آپشن بہی گردش کررہی ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف جوکہ آج کل شدید ذہنی دباو کا شکار ہیں اور ان کی طبیعت بہی ٹہیک نہیں رہتی جس کی وجہ سے انہوں نے متعدد اندرونی و بیرونی دورے بہی منسوخ کردئیے ہیں اور علاج کی غرض سے لندن جارہے ہیں، وہ وزارت عظمی کے عہدے سے استعفی دے دیں اور ان کی جگہ مسلم لیگ ن سے ہی کوءی دوسرا اہم رہنما یہ منصب سنبہال لے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے اس آپشن کو بہترین قرار دیا جارہا ہے۔ اگر میاں محمد نوازشریف وزارت عظمی سے مستعفی ہوگئے تو وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد وزارت عظمی کے سب سے مضبوط اُمیدوار ہوں گے۔ ادھر دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے سینئر رہنمائوں اور سابق گورنر سندھ سردار ممتاز بھٹو کے قریبی ساتھیوں محمد انور گجر اور رزاق باجوہ نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کو اپنے منصب سے الگ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اپنے منصب سے مستعفی ہوکر پارٹی کے کسی سینئر رہنما کو وزیر اعظم منتخب کریں تاکہ ن لیگ کے گرتی ہوئی حکومت اور ساکھ کو بچایا جاسکے۔ وزیر اعظم کی اس کی اس تجویز کو ان کے چھوٹے بہائی وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے یکسر مسترد کردیا ہے اور اصرار کیا ہے کہ عبوری مدت کیلئے وہ خود یا ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف کو وزیر اعظم نامزد کردیا جائے۔ آن لائن کو ملنے والی مصدقہ معلومات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب نے وزیر اعظم کی اس تجویز کی روشنی میں پیر کو وفاقی دارالحکومت کا ہنگامی دورہ بہی کیا اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے خصوصی ملاقات بہی کی۔ معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب وزیر داخلہ کو اپنے لئے متفق کرتے رہے لیکن وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دو ٹوک الفاظ میں وضح کردیاہے کہ اگر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کچھ عرصہ کیلئے اپنا عہدہ چھوڑتے ہیں تو عبوری مدت کیلئے وہ سب سے مضبوط اُمیدوار ہونگے۔ اس پر وزیر اعلی پنجاب نے ان پر واضح کیا کہ چوھدری نثار کو اگر وزیر اعظم نامزد کیا گیا تو وزراء کی بڑی اکثریت اس کی حمایت نہیں کرے گی۔ خاص طور پر خواجہ آصف اور چوہدری احسن اقبال اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ اس پر چوہدری نثار نے خادم اعلی پر واضح کردیا کہ مجھے کسی وفاقی وزیر کی پرواہ نہیں ہے ان ہاوس تبدیلی کیلئے میں اراکین اسمبلی کی تعداد پوری کرلوں گا۔ اس کے بعد میاں شہباز شریف لاہور واپس تشریف لے گئے جبکہ اس حوالے سے چوہدری نثار علی خان نے مولانا فضل الرحمن کو بھی اپنا ہمنوا بنالیا۔ ان ہاوس تبدیلی کی صورت میں مولانا فضل الرحمن چوہدری نثار علی خان کی سپورٹ کریں گے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو آئینی اور قانونی مشیروں نے آگاہ کردیا ہے کہ آف شور کمپنیوں سے متعلق حسین نواز کا انٹرویو اور مریم نواز کی طرف سے اپنے فلیٹس کی ملکیت کی تصدیق ان کیلئے مشکلات پیدا کرے گی۔ رائیونڈ کے محل اور وفاقی دارالحکومت میں سیاسی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں۔ دوسری طرف میاں نواز شریف نے اپنے بااعتماد ساتھی اسحاق ڈار کے ذریعے آصف علی زرداری سے لندن میں ملاقات کا وقت بھی مانگ لیا ہے۔ واضح رہے کہ میاں محمد نواز شریف کی لندن روانگی شریف میڈیکل کمپلکس کے ماہر ڈاکٹروں کے مشورے کے نتیجے میں ہورہی ہے تاکہ وزیر اعظم دباو سے باہر آسکیں۔ ان ہاوس تبدیلی کی صورت میں وزیر اعلی پنجاب اور وزیر داخلہ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔

No comments:

Copyright: www.meragilgit.blogspot.com. Powered by Blogger.