Header Ads

قراقرم یونیورسٹی سے پانچ طلبا ءکو نکالنے پر طلباءو طالبات کلاسوں کا بائیکاٹ (Daily K2)

گلگت(سٹاف رپورٹر)قراقرم انٹر نیشنل یونیورسٹی سے پانچ طلبا ءکو نکالنے پر طلباءو طالبات کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور وی سی آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔طلبہ کا موقف تھا کہ ےونےورسٹی سے بے دخل کئے گئے 5 طلباءکو واپس داخلہ دےا جائے ‘ ۔ پےر کے روز قراقرم انٹر نےشنل ےونےورسٹی مےںطلبا کے ایک گروپ نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کلاسوں کا بائےکاٹ کےا ۔ طلباءو طالبات کا کہنا تھا کہ 5 طلباءکو بے جرم و خطاءےونےورسٹی سے بے دخل کےا گےا اور اے ٹی اے دفعات لگائی گئی ہےں ان طلباءکو یونیورسٹی دوبارہ داخلہ دےا جائے اور اے ٹی اے دفعات ختم کی جائےں۔ملک کی تمام یونیورسٹیز میں یوم حسین منایا جاتا ہے قراقرم یونیورسٹی بھی یوم حسین منانے کی اجازت دی جائے طلبا کے احتجاج اور بائیکاٹ سے نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا اسی دوران قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی مسائل حل کرنے کےلئے بنائی گئی پارلیمانی بورڈ اور احتجاجی طلباءکے مابین مذاکرات ہوئے جس کے بعد طلبا نے غیر مبینہ مدت کےلئے احتجاج ملتوی کردیا پارلیمانی بورڈ اور طلباءوفد کے مابین طے پاگئے آئندہ یونیورسٹی کے تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جائیں گے طلباءکے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین وصوبائی وزیر تعمیرات ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی ایک رنگ، ایک نسل یا ایک زبان بولنے والوں کی نہیں ہے بلکہ قراقرم یونیورسٹی خطے کا اثاثہ ہے ماضی میں یونیورسٹی کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھایا گیا جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے طلباءآنے والی نسلوں کےلئے کلیدی کردار ادا کریں کسی کا آلہ کار نہ بنیں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے پورے ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کےلئے اقدامات کررہی ہے صوبائی حکومت بھی خطے کے پائیدار قیام امن کےلئے کوشش کررہی ہے طلباءاپنے جذبات کو قابو کریں ورنہ شرپسندوں سے نمٹنا حکومت خوب جانتی ہے اسلام میں زبردستی کی کوئی گنجائش نہیں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بھی کے آئی یو کی پرامن مسئلے کے حل کےلئے دلچسپی رکھتے ہیں اس لئے طلباءکے مسائل کے حل کےلئے پارلیمانی بورڈ تشکیل دی ہے قراقرم یونیورسٹی میں4ہزار سے زائد طلباءزیر تعلیم ہیں ایک ہی یونیورسٹی ہے طلباءبھی یونیورسٹی کو تحقیق کا مرکز بنائے صوبائی پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون اورنگزیب خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ لڑائی جھگڑوں کے مقدمات کو ختم کرنا صوبائی حکومت کا کام نہیں مقدمات کو ختم کرنا عدالتوں کا کام ہے حالیہ دنوں قراقرم یونیورسٹی جھگڑے میں طلباءپر لگائے گئے ATAکو ختم کرنے کےلئے بہت کوشش کی جب بھی حالات بہتری کی طرف جاتے ہیں تو مختلف بہانوں سے احتجاج کیا جاتا ہے جو صوبائی حکومت کےلئے پریشانی کا باعث بنتا ہے طلباءکسی کے آلہ کار بننے کے بجائے امن کےلئے کردار ادا کریں تاکہ بہتر امن و امان سے گلگت بلتستان تعمیر و ترقی کے راہ پر گامزن کیا جاسکے ممبر قانون ساز اسمبلی حاجی رضوان نے طلباءوفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلباءسنی سنائی باتوں پر بغیر تحقیق کے احتجاج کےلئے سڑکوں پر آتے ہیں قراقرم یونیورسٹی طلباءمسائل کے حل کےلئے اوزنگریب ایڈووکیٹ کی کوشش قابل ستائش ہے طلباءتعاون کریں انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ اور وائس چانسلر بھی یونیورسٹی مسائل کے حل چاہتے ہیں طلباءکا بھی فرض بنتا ہے وہ یونیورسٹی کے مسئلے کوحل کرنے کےلئے پارلیمانی بورڈ کے ساتھ تعاون کریں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے معاون خصوصی عابد علی بیگ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی ہی خطے کا پائیدار قیام امن سے ہے جب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوتا خطہ ترقی نہیں کرسکتا عوام کی خوشحالی کےلئے طلباءکو بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔

No comments:

Copyright: www.meragilgit.blogspot.com. Powered by Blogger.