Header Ads

شاہراہ قراقرم پر کانوائے سسٹم ختم کردیاگیا (Daily K2)

اسلام آباد ( چیف رپورٹر) مسافروں کی دعائیں بالاآخر رنگ لے آئیں اور راولپنڈی سے گلگت بلتستان چلنے والی گاڑیوں کو طویل کانوائے سے نجات مل گئی، اور یکم فروری سے کانوائے کا نظام ختم کرکے پرانا سسٹم بحال کر دیا گیا ہے جس پر مسافروں اور ڈرائیوروں نے سکھ کا سانس لیا ۔ چند ہفتہ قبل پشاورر میں منعقد ہونے والی ایپکس کمیٹی کے طویل اجلاس میں گلگت بلتستان کیلئے چلنے والی گاڑیوں کو کانوائے میں لے جانے پر غور و خوص کیا گیا تھا اور یکم فروری سے کانوائے ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا تھا اور حکومت نے یکم فروری سے کانوائے ختم کرکے مسافروں کی مشکلات ختم کر دیں اور کانوائے کے خاتمے کے بعد جو گاڑیاں 36 سے 38 گھنٹے میں سکردو سے اسلام آباد پہنچتی تھیں وہ اب 18گھنٹے میں منزل مقصود پر پہنچنے لگی ہیں جس سے جہاں مسافر بڑے خوش ہو گئے ہیں وہیں پر ڈرائیورز کو بھی مشکلات اور ذہنی اذیتوں سے نجات مل گئی ہے مسافر طویل عرصے سے کانوائے کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے ایپکس کمیٹی نے ان کے مطالبات سن لئے اور ان کو منظور کر لیا اب شاہراہ قراقرم پر کوئی کانوائے نہیں ہو گا بلکہ گاڑیوں کی حفاظت کیلئے شاہراہ پر اضافی سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور کوئیک ریسپانس فورس کی خدمات بھی حاصل ہوں گی جگہ جگہ پر سیکورٹی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ مسافروں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں کانوائے سسٹم ختم کرکے پوری شاہراہ پر سیکورٹی فراہم کردی گئی ہے مسافروں نے کانوائے ختم کرنے پر ایپکس کمیٹی کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ امید ہے کہ کمیٹی شاہراہ قراقرم مسافروں کیلئے محفوظ شاہراہ بنائے گی ۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے خصوصی تعاون سے گلگت بلتستان کے عوام کوشاہراہ قراقرم پرسفر کے حوالے سے درپیش سب سے بڑا مسئلہ حل ہوا اورشاہراہ قراقرم پر مسافروں کو کانوائی کے وجہ سے درپیش بے پناہ مشکلات تھی۔ کانوائی سسٹم کے خاتمے سے گلگت بلتستان کے عوام کو اس بڑے مسئلے سے چھٹکارا حاصل ہوا اب گلگت بلتستان کے عوام باآسانی شاہراہ قراقرم پر کسی بھی وقت محفوظ سفر کرسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستا ن اور خیبر پختونخواہ کے دونوں صوبوں کے ایپکس کمیٹی کا مشترکہ اجلاس پشاور میں منعقد ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ یکم فروری سے کانوائی سسٹم کا مکمل خاتمہ ہوگا اور خیبر پختونخواہ کی حدود میں مسافروں کو سیکورٹی فراہم کی جائیگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دونوں صوبوں کا مشترکہ ایپکس اجلاس کا انعقاد اور اس اہم مسئلے کو حل کرنے میں کور کمانڈر 10کور، کور کمانڈر پشاور اور فورس کمانڈرFCNA کا کردار قابل تحسین رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شاہراہ قراقرم پر کانوائی سسٹم کے خاتمے سے گلگت بلتستان کے عوام اور سیاحوں کو درپیش سفری مشکلات دور ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کانوائی سسٹم کے خاتمے پر شکریہ ادا کرنے کیلئے آنے والے ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشنز کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشنز کے وفد نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اور ٹرانسپورٹرز کو کانوائی سسٹم کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا اس مسئلے کے حل کیلئے سابق وزیراعلیٰ اور حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں لیکن سابق حکومت کی بے حسی کا یہ عالم تھا کہ اس اہم مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی موجودہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کو شاہراہ قراقرم پرسفر کے حوالے سے درپیش اس مسئلے کو حل کر کے عوامی حکومت ہونے کا عملی ثبوت دیا ہے جس پر ہم گلگت بلتستان کے عوام اور ٹرانسپورٹرز کی جانب سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے تہہ دل سے مشکور ہیں جنہوں نے گلگت بلتستان کے عوام کا یہ دیرینہ مسئلہ حل کیا۔

No comments:

Copyright: www.meragilgit.blogspot.com. Powered by Blogger.